روحانیت کیفیت
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ پاک آپ کو لمبی زندگی دے میں ہر نماز میں آپ کے لیے اور آپ کی نسلوں کے لیے دعا کرتی ہوں۔ایک دن عبقری کے شمارے میں پڑھا کہ آپ دائرہ دین پناہ میں درس کے لیے آرہے ہیں میں کوٹ ادو میں رہتی ہوں میں نے صبح سات بجے اپنے شوہر سے کہا کہ دائرہ چلتے ہیں میں سارے راستے دعا کرتی رہی کہ یا اللہ آج مرشد سےملاقات کروا دینا سورئہ فاتحہ اور سورۂ اخلاص پڑھ پڑھ کر ہدیہ کرتی رہی جیسے ہی ہم پہنچے آپ بھی آگئے میں تو اور بھی بے چین ہوگئی کہ کیسے دیکھوں میں نے خواتین کو پیچھے کیا اور قنات کے درمیان میں سے آپ کو دیکھ کر پہلی دعا مانگی‘ یا اللہ آج ملاقات ہو جائے درس ختم کرکے آپ جانے کیلئے اٹھے میں بھی جلدی سے راستے میں کھڑی ہوگئی کہ آج مرشد کا دل بھر کے دیدار کروں ہم موٹر سائیکل پر تھے میں نے شوہر سے کہا کہ موٹرسائیکل گاڑی کے ساتھ ساتھ چلانا میں جہاں تک ہوا دیکھتے ہوئے جائوں گی‘ ہم بہت آگے نکل گئے مگر میرا دل کہہ رہا تھا کہ آج دیکھوں گی دل بھر کر پھر میں پیچھے دیکھتے ہوئے چلتی گئی میری بے چینی اتنی زیادہ تھی راستے کے لوگ مڑ مڑ کر دیکھتے رہے کہ اس خاتون کو کیا ہوا میں بس اس لیے دیکھ رہی تھی کہ آج مرشد سے ملاقات ہو جائے ۔اچانک آپ کی گاڑی مجھے نظر آگئی اور میرا دل چاہا کہ میں بائیک سے چھلانگ لگا لوں اور آپ کو دیکھ لوں پھر آپ کی گاڑی رکی اورمیں اپنے شوہر کے کاندھے پر زور زور سے ہاتھ مارنے لگی کہ بائیک روکو جلدی سے شیخ الوظائف بھی رک گئے پھر میں تو جلدی سے بائیک سے اتری اور آپ سے بات کرنے لگ گئی ۔ وہ لمحہ میں ساری زندگی نہیں بھول سکتی میں نے کہا شیخ الوظائف میں نفل پڑھتی تھی کہ آپ سے ملاقات ہو جائے‘ آپ نے میرے سر پر ہاتھ رکھامیرے بچوں کے بھی اورمجھ سے تو برداشت نہیں ہورہا تھا میں تو رونے لگ گئی‘ آنسو تھے تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے‘ دل کررہا تھا ساری باتیں کرلوں‘ آج اور یہ لمحہ یہ وقت کبھی ختم نہ ہو میرے ہاتھ پائوں کانپ رہے تھے آواز بند ہوگئی تھی سمجھ نہیں آرہا تھا‘ (باقی صفحہ نمبر 59 پر)
(بقیہ: روحانی کیفیت)
کیا کروں مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آپ نے مجھے کیا کہا اور پھر آپ گاڑی میں بیٹھ گئے‘ آپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میں اس لڑکی کی وجہ سے کھڑا ہوا آپ کا بہت بہت شکریہ آپ میری وجہ سے کھڑے ہوئے آپ چلے گئے اور میں وہیں سڑک پر کھڑی رہی‘ میرے قدم جم گئے مجھ سے ہلا نہیں گیا میرے شوہر نے مجھے کہا اب تو چلو حضرت صاحب تو گئے میں گھر تو آگئی وہ لمحہ آنکھوں سے اُجھل نہیں ہوا اور مجھ سے اپنی خوشی سنبھالے نہیں سنبھل رہی تھی‘ میں تو ہوائوں میں اڑ رہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے دنیا کی ساری خوشیاں مجھے مل گئی میں اتنی خوش تھی کہ مجھے لگا کہیں میں پاگل نہ ہو جائوں۔(ثمرہ، کوٹ ادو)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں